Islam

کیا پینٹ کو موڑ کر نماز پڑھنا جائز ہے؟

نماز کے دوران پینٹ یا کپڑوں کو موڑنے کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ عام طور پر، نماز کے دوران کپڑوں کو موڑنا یا تہ کرنا مکروہ (ناپسندیدہ) سمجھا جاتا ہے، لیکن اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ اس حوالے سے کچھ وضاحت درج ذیل ہے

کپڑوں کو موڑنے کے حوالے سے احادیث

نبی کریم ﷺ نے نماز میں کپڑوں یا بالوں کو باندھنے یا موڑنے سے منع فرمایا۔ ایک حدیث میں ہے:

“مجھے حکم دیا گیا ہے کہ نماز میں اپنے کپڑے اور بال نہ سمیٹوں۔”
(صحیح مسلم)

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں عاجزی اور اللہ کے سامنے خود کو جھکا کر پیش ہونے کی ضرورت ہے، اس لیے کپڑوں یا بالوں کو جان بوجھ کر سنوارنا یا باندھنا مکروہ عمل ہے۔

ضرورت کی صورت میں پینٹ موڑنا

اگر پینٹ لمبی ہے اور سجدے میں آنے سے مٹی یا گندگی لگنے کا خدشہ ہے، تو پینٹ کو موڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تاہم، اگر پینٹ پاکیزہ ہے اور موڑنے کی ضرورت نہیں ہے تو اسے نہ موڑنا افضل ہے۔

مکروہِ تنزیہی

فقہاء کے مطابق، پینٹ یا کپڑوں کو موڑنا مکروہِ تنزیہی ہے، یعنی ناپسندیدہ ہے مگر اس سے نماز فاسد یا باطل نہیں ہوتی۔ اگر کسی نے پینٹ موڑ کر نماز پڑھ لی تو نماز ہو جائے گی، مگر بغیر موڑے پڑھنا بہتر ہے۔

نماز کے دوران پینٹ کو موڑنا مکروہِ تنزیہی (ناپسندیدہ) ہے، مگر اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ اگر کسی وجہ سے پینٹ کو موڑنا ضروری ہو تو یہ جائز ہے، تاہم نماز میں عاجزی کے ساتھ مکمل وقار سے کھڑے ہونا بہتر سمجھا جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button