اسلام میں جوئے اور شرط بازی کو حرام قرار دیا گیا ہے، اور پیسے لگا کر کسی کھیل میں حصہ لینا بھی اس میں شامل ہوتا ہے، اگر وہ شرط کی صورت میں ہو۔ اگر دو یا زیادہ افراد کسی رقم یا مال کو داؤ پر لگا کر یہ طے کریں کہ جیتنے والا اسے حاصل کرے گا، تو یہ شرط بندی ہے اور اسلام میں ممنوع ہے۔ اس معاملے کو سمجھنے کے لیے چند نکات اہم ہیں:
قرآن میں جوا اور شرط بازی کی ممانعت
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جوا کھیلنے اور شرط لگانے کو منع فرمایا ہے:
“اے ایمان والو! شراب، جوا، بت، اور پانسے شیطان کے ناپاک عمل ہیں، ان سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ۔”
(سورہ المائدہ: 90)
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ جوا اور شرط بازی کو شیطانی عمل قرار دیا گیا ہے، جو کہ ایک مسلمان کے لیے ممنوع ہے۔
کھیل میں شرط لگانا
اگر کرکٹ یا کسی بھی کھیل میں پیسوں کی شرط لگائی جائے، تو یہ جوا شمار ہوگا اور اس سے بچنا واجب ہے۔ کسی بھی کھیل میں شرط لگا کر پیسے جیتنے کا مقصد کھیل کی روح کو متاثر کرتا ہے اور شریعت میں ناپسندیدہ ہے۔
پیسے کمانے کا جائز طریقہ
اگر کرکٹ میں انعام یا پیسے بغیر شرط کے ہوں، جیسے کسی ٹورنامنٹ کا انتظام ہو جس میں کسی نے مالی معاونت کی ہو اور انعام تقسیم کیا جائے، تو یہ جائز ہے، کیونکہ یہ شرط کے بغیر ہے۔ اسی طرح، اگر کوئی پروفیشنل کھلاڑی اپنی مہارت کے عوض پیسے کماتا ہے (مثلاً کرکٹ ٹیم کے ساتھ معاہدے کے تحت کھیلتا ہے) تو یہ بھی جائز ہے۔
اسلام میں شرط کے طور پر پیسے لگا کر کرکٹ یا کوئی بھی کھیل کھیلنا جائز نہیں ہے۔ تاہم، اگر پیسے کمانا شرط کے بغیر ہو، جیسے انعامی مقابلے یا پروفیشنل کھیل کے ذریعے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ شرط بازی اور جوئے سے بچنا اسلامی احکامات کے مطابق لازمی ہے۔