اسلام میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق میں ادب، محبت، اور احترام کا انداز اختیار کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اردو اور دیگر زبانوں میں “تو” کا استعمال قریبی اور محبت بھرے تعلقات میں کیا جاتا ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ اللہ کے لیے ایسے الفاظ استعمال کیے جائیں جو انتہائی ادب اور احترام کے عکاس ہوں۔
اللہ سے قربت کا اظہار
عربی زبان میں قرآن مجید اور احادیث میں اللہ کو مختلف انداز میں مخاطب کیا گیا ہے، جس میں قربت، محبت، اور عظمت کا پہلو نمایاں ہے۔ اردو زبان میں بھی بعض لوگ اللہ سے قربت اور محبت کے اظہار میں “تو” کا لفظ استعمال کرتے ہیں، جیسے کہ دعاؤں یا مناجات میں۔
ادب اور احترام کا پہلو
اللہ تعالیٰ کا ادب ملحوظ رکھنا ہر مسلمان پر لازم ہے، اور اگر “تو” کا استعمال ادب کے ساتھ کیا جائے تو یہ ناپسندیدہ نہیں سمجھا جاتا۔ بلکہ کئی اسلامی اشعار اور دعاؤں میں اللہ کو “تو” کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے، جیسے کہ مشہور شاعر علامہ اقبال نے بھی اپنی شاعری میں اللہ سے قربت اور محبت کے اظہار میں “تو” کا استعمال کیا ہے۔ مثال کے طور پر:
“خدایا تجھے میں نہیں جانتا، مگر تجھے میں پکاروں کہ تُو ہے۔”
نیت اور زبان کا فرق
بعض زبانوں میں “تو” کا استعمال اللہ کے ساتھ محبت اور قربت کا اظہار ہے، اور یہ ضروری نہیں کہ یہ بے ادبی کے زمرے میں آئے۔ اصل میں نیت اور دل کا ارادہ اہم ہے کہ اللہ سے مخاطب ہوتے وقت احترام اور محبت پیشِ نظر ہو۔
عوامی رویے اور اختلاف
کچھ لوگ اللہ کے لیے صرف “آپ” کے الفاظ کو مناسب سمجھتے ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک یہ زیادہ احترام کا عکاس ہے۔ جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ “تو” سے اللہ سے محبت بھرے تعلق کا اظہار ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کو “تو” کہہ کر مخاطب کرنا جائز ہے، بشرطیکہ نیت میں ادب اور محبت ہو۔ اللہ سے گفتگو میں اصل چیز دل کا اخلاص اور احترام کا جذبہ ہے۔ اگر “تو” کہنے میں ادب اور محبت شامل ہو تو یہ قابل قبول ہے، اور اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔