اسلام میں پرانے کپڑوں کو جلانے کا کوئی خاص حکم یا ممانعت نہیں ہے، تاہم اس حوالے سے عمومی رہنمائی شریعت کے اصولوں کی روشنی میں دی جا سکتی ہے۔ اسلام میں اشیاء کے ضیاع کو پسند نہیں کیا جاتا، اور فضول خرچی سے منع کیا گیا ہے، لیکن اگر کپڑے واقعی ناقابلِ استعمال ہو جائیں یا ان کا کوئی اور مناسب مصرف نہ ہو، تو انہیں جلانا یا ضائع کرنا جائز ہو سکتا ہے۔
کپڑوں کو جلانے کے حوالے سے عمومی اصول
- ضیاع سے بچنا: قرآن کریم میں ارشاد ہے
“بیشک بے جا خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔”
(سورۃ الإسراء: 27)اگر کپڑے کسی کام کے قابل ہوں، جیسے کسی ضرورت مند کو دینے یا کسی اور مقصد میں استعمال کرنے، تو انہیں ضائع کرنا یا جلانا مناسب نہیں۔
- پاکیزگی کا خیال: اگر کپڑے کسی ناپاکی کی حالت میں ہوں اور دھونے کے بعد بھی استعمال کے قابل نہ ہوں، تو انہیں جلانا یا کسی اور طریقے سے ختم کرنا جائز ہے تاکہ ناپاکی کو ختم کیا جا سکے۔
پرانے کپڑوں کے ممکنہ استعمال
جلانے سے پہلے ان کپڑوں کو درج ذیل طریقوں سے استعمال میں لایا جا سکتا ہے
- صدقات و خیرات: اگر کپڑے پہننے کے قابل ہوں، تو ان کو ضرورت مند افراد یا خیراتی تنظیموں کو دیا جا سکتا ہے۔
- ری سائیکلنگ: کپڑوں کو دیگر کاموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسے صفائی کے کپڑے یا کسی دوسرے تخلیقی مقصد کے لیے۔
- دوبارہ استعمال: اگر ممکن ہو تو پرانے کپڑوں کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال کریں، مثلاً پرانے کپڑوں سے گدے یا دیگر اشیاء بنانا۔
کپڑوں کو جلانے کی جائز صورتیں
کچھ حالات میں پرانے کپڑوں کو جلانا جائز ہو سکتا ہے:
- اگر کپڑے ناپاک ہوں اور ان کو کسی اور طریقے سے ختم کرنا ممکن نہ ہو۔
- کپڑے اس قدر خراب ہو گئے ہوں کہ انہیں کسی بھی مقصد میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
- اگر ان کپڑوں میں کسی قسم کا خطرہ ہو، جیسے بیماری پھیلانے کا امکان۔
اخلاقی اور ماحولیاتی پہلو
کپڑوں کو جلانے سے نہ صرف اشیاء کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی بھی پیدا ہوتی ہے۔ لہٰذا، جہاں تک ممکن ہو، ایسے متبادل تلاش کریں جو ماحول کو نقصان نہ پہنچائیں۔
اسلام میں پرانے کپڑوں کو جلانا جائز ہے، لیکن یہ تب ہی کیا جائے جب کپڑوں کا کوئی اور مناسب استعمال ممکن نہ ہو اور جلانے کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہ ہو۔ بہتر یہ ہے کہ پہلے انہیں خیرات یا کسی اور نیک مقصد کے لیے استعمال کریں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نعمتوں کے قدر دان ہونے کا حکم دیا ہے، اس لئے اشیاء کے ضیاع سے حتی الامکان بچنا چاہئے۔