
ٹیکہ لگانے سے وضو کے ٹوٹنے کا مسئلہ فقہ اسلامی کے اصولوں پر مبنی ہے۔ وضو توڑنے والے امور کا ذکر قرآن و سنت میں ہے، اور اس کے مطابق وضو ٹوٹنے کے اسباب میں درج ذیل شامل ہیں
- جسم سے نجاست کا نکلنا، جیسے پیشاب، پاخانہ، یا خون بہنا۔
- نیند یا بے ہوشی کی حالت۔
- گیس خارج ہونا۔
اب سوال یہ ہے کہ ٹیکہ لگانے سے وضو پر کیا اثر پڑتا ہے؟ اس کا تعلق اس بات سے ہے کہ ٹیکہ لگانے کے دوران جسم سے خون نکلتا ہے یا نہیں۔ علماء کی رائے اس مسئلے پر مختلف ہو سکتی ہے، لیکن عمومی طور پر درج ذیل نکات کو سمجھنا ضروری ہے
- اگر خون نہ نکلے:
اگر ٹیکہ لگانے کے دوران خون نہیں نکلتا یا معمولی مقدار میں نکلتا ہے (جیسے سوئی کے نشان پر تھوڑا سا)، تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ کیونکہ خون کا بہنا وضو کے ٹوٹنے کی شرط ہے، اور یہاں خون بہنے کا عمل نہیں ہوتا۔ - اگر زیادہ خون نکلے:
اگر ٹیکہ لگاتے وقت زیادہ خون نکلے اور بہہ جائے، تو بعض فقہاء کے نزدیک وضو ٹوٹ جاتا ہے، کیونکہ بہنے والا خون وضو توڑنے والے امور میں شامل ہے۔ تاہم، یہ مسئلہ فقہ حنفی اور دیگر مسالک میں مختلف ہو سکتا ہے۔ - فقہ حنفی کی رائے:
فقہ حنفی میں خون بہنے کو وضو توڑنے والا عمل سمجھا جاتا ہے، بشرطیکہ خون بہنے کی مقدار زیادہ ہو اور وہ بہہ کر نکل جائے۔ اگر صرف سوئی کے نشان پر تھوڑا سا خون نظر آئے اور بہے نہ، تو وضو باقی رہتا ہے۔
ٹیکہ لگانے سے وضو ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ خون نکلا ہے یا نہیں اور نکلا ہے تو کتنا۔ اگر معمولی خون نکلا ہے یا بالکل نہیں نکلا، تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن اگر خون بہہ کر نکلے تو وضو دوبارہ کرنا بہتر ہوگا، خاص طور پر فقہ حنفی کے مطابق۔