اسلام میں عورت کے لیے اذان کے وقت دوپٹہ لینا یا پردہ کرنا ایک مستحب عمل ہے، لیکن یہ لازمی نہیں ہے۔ اس کے متعلق تفصیل درج ذیل ہے
اذان کے وقت دوپٹہ لینے کا تصور
اذان کے وقت دوپٹہ لینا یا پردہ کرنا اسلامی ادب اور احترام کا ایک حصہ ہے۔ اذان اللہ کی کبریائی، توحید، اور رسول ﷺ کی رسالت کا اعلان ہے، لہٰذا اس وقت ادب و احترام کا مظاہرہ کرنا مستحب ہے۔
دلیل
- قرآن پاک میں اللہ تعالی نے عمومی طور پر عورتوں کے پردے کے احکامات دیے ہیں:
“وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ”
(سورۃ الأحزاب: 33)
ترجمہ: “اور اپنے گھروں میں رہو اور پہلی جاہلیت کی طرح سج دھج نہ دکھاؤ۔” - سورۃ النور میں ارشاد ہوتا ہے
“وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا”
(سورۃ النور: 31)
ترجمہ: “اور مومنہ عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں سوائے جو ظاہر ہو جائے۔”
تشریح
یہ آیات عمومی پردے اور حیا کی ترغیب دیتی ہیں۔ اذان کے وقت دوپٹہ لینا انہی آیات کی روشنی میں ادب و حیا کا ایک مظہر سمجھا جا سکتا ہے۔
اذان کے ادب کے بارے میں احادیث
رسول اللہ ﷺ نے اذان کا احترام کرنے اور خاموشی اختیار کرنے کی تاکید فرمائی ہے
- :
“جب تم اذان سنو تو اذان کے کلمات کو دہراؤ۔”
(صحیح بخاری: 611، صحیح مسلم: 383)
تعلق پردے سے
اگرچہ اس حدیث میں دوپٹہ لینے کا ذکر نہیں، لیکن ادب و احترام کے طور پر عورت کے لیے پردے اور حیا کو اختیار کرنا مستحب ہے۔
علماء کی رائے
- فقہ حنفی
فقہ حنفی کے مطابق اذان کے وقت عورت کا دوپٹہ لینا لازمی نہیں بلکہ مستحب ہے، تاکہ اذان کے وقت حیا اور ادب کا مظاہرہ ہو۔ - فقہ شافعی و دیگر
دیگر مکاتب فکر میں بھی پردے اور حیا کو اہمیت دی گئی ہے، لیکن اذان کے وقت دوپٹہ لینا مخصوص شرط کے طور پر لازم نہیں۔
عملی پہلو
- اگر عورت پہلے سے مکمل لباس میں ہے اور اس کے سر پر دوپٹہ نہیں تو اذان کے وقت دوپٹہ لینے میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ بہتر ہے۔
- اگر کسی عورت نے دوپٹہ نہ لیا ہو تو یہ گناہ نہیں، کیونکہ اذان کے وقت دوپٹہ لینا فرض یا واجب نہیں ہے۔
اذان کے وقت عورت کے لیے دوپٹہ لینا لازمی نہیں، لیکن یہ مستحب ہے۔ یہ عمل حیا، ادب، اور اذان کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
حوالہ جات
- قرآن: سورۃ الأحزاب (33)، سورۃ النور (31)
- حدیث: صحیح بخاری (611)، صحیح مسلم (383)
- فقہ کی کتب: فقہ حنفی اور دیگر مکاتب فکر