اذان کے دوران قرآن کی تلاوت کو مؤقتاً روکنا مستحب ہے، اور اذان کا جواب دینا بہتر سمجھا جاتا ہے۔ اسلام میں اذان کا جواب دینا اور موذن کے الفاظ کو دہرانا مستحب عمل ہے، اور اس کی فضیلت احادیث میں موجود ہے۔
اذان کا جواب دینا سنت ہے
نبی کریم ﷺ نے اذان کے دوران موذن کی اتباع میں جواب دینے کی تاکید کی ہے۔ اذان کے کلمات کو دہرانا اور آخر میں دعائیں پڑھنا ایک سنت عمل ہے، اور اس کے لیے تلاوت کو مؤقتاً روکنا افضل سمجھا گیا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “جب تم اذان سنو تو موذن کی بات کو اسی طرح دہراؤ جیسے وہ کہتا ہے۔”
(صحیح مسلم)
اس حدیث کی روشنی میں، اذان کے دوران قرآن کی تلاوت روک کر اذان کا جواب دینا افضل ہے۔
قرآن کی تلاوت کی فضیلت
قرآن کی تلاوت بذات خود ایک عظیم عبادت ہے، اور اسے چھوڑنے کی کوئی پابندی نہیں۔ اگر کوئی شخص قرآن پڑھ رہا ہو اور اذان شروع ہو جائے، تو تلاوت کو مؤقتاً روک کر اذان کا جواب دینا زیادہ اجر کا باعث ہے۔
فقہی رائے
فقہاء کے مطابق، اذان کا جواب دینا مستحب ہے اور تلاوت کو عارضی طور پر روک کر اذان کے کلمات دہرانا اور بعد کی دعا پڑھنا بہتر عمل ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص تلاوت جاری رکھنا چاہے تو اس میں بھی کوئی قباحت نہیں، کیونکہ یہ فرض نہیں بلکہ مستحب ہے۔
اذان کے دوران قرآن کی تلاوت روک کر اذان کا جواب دینا سنت اور مستحب عمل ہے، لیکن تلاوت جاری رکھنا بھی منع نہیں۔ البتہ، افضل یہ ہے کہ تلاوت کو مؤقتاً روکا جائے، اذان کا جواب دیا جائے، اور اذان ختم ہونے کے بعد تلاوت دوبارہ شروع کی جائے۔