اسلام میں پرندوں کو پالنے اور ان کا کاروبار کرنے کے حوالے سے کوئی عمومی ممانعت نہیں ہے، بشرطیکہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے اور شریعت کے اصولوں کا احترام کیا جائے۔ اسلام میں جانوروں اور پرندوں کے حقوق کو اہمیت دی گئی ہے اور ان کے ساتھ شفقت و رحم دلی کے ساتھ پیش آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پرندے پالنے کا حکم
پرندے پالنا اسلام میں جائز ہے، بشرطیکہ ان کی دیکھ بھال صحیح طریقے سے کی جائے۔ نبی کریم ﷺ کے دور میں بھی صحابہ کرام نے پرندے پالے تھے، اور نبی ﷺ نے کبھی انہیں منع نہیں فرمایا، بشرطیکہ پرندوں کو تکلیف نہ دی جائے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ایک صحابی کے چھوٹے بھائی کے پاس پرندہ تھا، اور نبی ﷺ نے اس کا حال پوچھا، جو کہ پرندے پالنے کی اجازت کی دلیل ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے چھوٹے بھائی سے کہا:
“اے ابوعمیر! تمہارے نغیر (چھوٹے پرندے) کا کیا ہوا؟”
(صحیح بخاری)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پرندے پالنا جائز ہے، بشرطیکہ ان کی مناسب دیکھ بھال کی جائے۔
پرندوں کا کاروبار
اگر پرندے حلال ہوں اور کاروبار کے لیے انہیں فروخت کیا جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ کاروبار اسلامی اصولوں کے مطابق ہو۔ البتہ شکار کے لیے یا کسی دوسرے مقصد کے لیے پرندے فروخت کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے کہ اس میں کوئی ظلم یا بے رحمی شامل نہ ہو۔
پرندوں کے حقوق اور دیکھ بھال
اسلام میں تمام جانداروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اگر کوئی پرندہ پالا جائے تو اس کے کھانے، پینے، اور رہائش کا مناسب انتظام کیا جائے اور اسے کسی قسم کی تکلیف نہ دی جائے۔ ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے اس بات پر تنبیہ فرمائی کہ کسی پرندے یا جانور کو بھوکا یا پیاسا رکھنا گناہ ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“ایک عورت کو اس لیے عذاب دیا گیا کہ اس نے ایک بلی کو قید رکھا اور اسے کھانا یا پانی نہیں دیا یہاں تک کہ وہ مر گئی۔”
(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
اسلام میں پرندے پالنا اور ان کا کاروبار کرنا جائز ہے، بشرطیکہ ان کی دیکھ بھال کی جائے اور انہیں کسی بھی قسم کی تکلیف نہ دی جائے۔ پرندوں کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے، اور اگر کاروبار کیا جائے تو اس میں اسلامی اصولوں کو مدنظر رکھا جائے۔