Islam

کیا غیر مسلم کے ہاتھ سے بنا کھانا کھانا جائز ہے؟

اسلام میں کھانے پینے کے متعلق کچھ اصول اور ضوابط مقرر ہیں، جن میں حلال اور پاکیزگی کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ تاہم، غیر مسلم کے ہاتھ سے بنا ہوا کھانا کھانے کے معاملے میں بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ کیا وہ کھانا شرعی لحاظ سے پاک اور حلال ہے یا نہیں۔

حلال اور حرام کی شرط

اسلام میں صرف حلال چیزیں کھانا جائز ہے۔ اگر غیر مسلم کے ہاتھ سے بنا ہوا کھانا حلال اجزاء سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں کسی حرام چیز، مثلاً شراب، خنزیر کا گوشت، یا حرام جانوروں کا گوشت شامل نہیں ہے، تو اصولی طور پر اسے کھانا جائز ہے۔

اہلِ کتاب (یہودی اور عیسائی) کے کھانے

قرآن مجید میں اہلِ کتاب (یہودی اور عیسائی) کے ذبیحے کو حلال قرار دیا گیا ہے

“آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لیے حلال ہے۔”
(سورہ المائدہ: 5)

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی یہودی یا عیسائی کے ہاتھ سے بنا کھانا ہو اور اس میں حرام چیز شامل نہ ہو، تو اسے کھانا جائز ہے۔

پاکیزگی اور طہارت کی شرط

اسلام میں طہارت (پاکیزگی) کا بھی خاص حکم ہے۔ اگر غیر مسلم نے کھانا پاکیزگی کے اصولوں کے مطابق بنایا ہو، اور اس میں کوئی نجاست شامل نہ ہو، تو اسے کھانا جائز ہے۔

دیگر غیر مسلموں کا تیار کردہ کھانا

اگر غیر مسلم کا تعلق اہل کتاب سے نہ ہو، جیسے کہ وہ کسی اور مذہب سے تعلق رکھتا ہو، تو بھی اس کے ہاتھ کا حلال اور پاک کھانا کھایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ کھانے میں کوئی ناپاک یا حرام چیز شامل نہ ہو۔

کچھ خاص احتیاطیں

  • اگر کھانے کے بارے میں شک ہو کہ اس میں کوئی حرام چیز ہے، تو بہتر ہے کہ اجتناب کیا جائے۔
  • اگر غیر مسلم کا طرزِ طہارت اور کھانا بنانے کا طریقہ غیر مناسب ہو، تو ایسے کھانے سے بچنا مناسب ہے۔

غیر مسلم کے ہاتھ سے بنا کھانا کھانا جائز ہے، بشرطیکہ کھانا حلال اور پاک ہو، اور اس میں کوئی حرام چیز شامل نہ ہو۔ اسلام میں حلال اور پاکیزگی کا خاص خیال رکھا گیا ہے، لہٰذا غیر مسلم کے ہاتھ کے حلال کھانے میں کوئی قباحت نہیں، خصوصاً اگر بنانے والا اہل کتاب (یہودی یا عیسائی) ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button