نماز کے دوران یا نماز سے پہلے اگر کپڑوں پر خون لگ جائے تو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ خون کتنی مقدار میں ہے اور کس قسم کا ہے۔ اسلام میں پاکیزگی اور طہارت نماز کی قبولیت کی اہم شرائط میں سے ایک ہے۔ قرآن و سنت میں اس حوالے سے طہارت کے اصول واضح ہیں۔
کم مقدار میں خون
فقہ اسلامی کے مطابق، اگر کپڑوں یا جسم پر خون تھوڑی مقدار میں لگا ہو تو نماز ہو جاتی ہے اور اسے دھرانے کی ضرورت نہیں۔ فقہا نے تھوڑی مقدار کو عام طور پر “درہم” (چاندی کے سکہ) کے برابر مانا ہے، جو کہ تقریباً ایک انچ کے برابر ہے۔ اگر خون اس سے کم ہو تو اسے معاف سمجھا جاتا ہے اور نماز ادا کی جا سکتی ہے۔
زیادہ مقدار میں خون
اگر خون زیادہ مقدار میں ہو، مثلاً درہم سے زیادہ جگہ پر ہو، تو پھر نماز سے پہلے اس کو صاف کرنا ضروری ہے۔ زیادہ خون لگنے کی صورت میں کپڑے کو پاک کیے بغیر نماز نہیں ہوگی۔ خون کی زیادہ مقدار کو شرعی اصولوں کے تحت ناپاک سمجھا جاتا ہے اور اس حالت میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
خون کی نوعیت کا فرق
- اپنا خون: اگر یہ خون آپ کے اپنے جسم سے نکل کر کپڑوں پر لگا ہے، تو اوپر بتائے گئے اصول لاگو ہوتے ہیں۔ کم مقدار میں خون معاف ہے، جبکہ زیادہ مقدار میں خون کی صورت میں اسے صاف کرنا لازمی ہے۔
- دوسروں کا خون: اگر یہ خون کسی دوسرے شخص کا ہے تو بھی یہی اصول ہیں، لیکن صفائی اور طہارت کا زیادہ خیال رکھنا ضروری ہے۔
- مخصوص اوقات کا خون: مثلاً حیض، نفاس، یا استحاضہ کا خون، اگر کپڑوں یا جسم پر لگا ہو تو اس صورت میں بھی اسے پاک کرنا ضروری ہے۔
اضطراری حالت میں رعایت
بعض اوقات انسان کے پاس خون کو پاک کرنے کا موقع نہیں ہوتا، جیسے کہ جنگ یا زخمی ہونے کی حالت میں۔ اس صورت میں علماء نے یہ رعایت دی ہے کہ اگر خون پاک نہ کیا جا سکے تو بھی نماز ادا کی جا سکتی ہے۔
خون کے علاوہ دیگر ناپاک چیزیں
خون کے علاوہ دیگر ناپاک چیزیں بھی اگر کپڑوں یا جسم پر ہوں تو ان کے بارے میں بھی فقہ میں یہی اصول ہیں۔ مثلاً پیشاب، پاخانہ، یا دیگر ناپاک چیزیں اگر کم مقدار میں ہیں تو معاف ہیں، لیکن زیادہ مقدار میں ہونے پر انہیں صاف کرنا ضروری ہے۔
نماز کے دوران اگر کپڑوں یا جسم پر تھوڑی مقدار میں خون لگا ہو تو نماز ہو جاتی ہے اور اسے دہرانی کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر خون زیادہ مقدار میں ہے تو اسے پاک کرنا ضروری ہے ورنہ نماز نہیں ہوگی۔ اس سلسلے میں اسلامی تعلیمات اعتدال اور پاکیزگی کا حکم دیتی ہیں اور کچھ حالات میں رعایت بھی دی گئی ہے تاکہ مومن کو مشکل پیش نہ آئے۔