Islam

کیا مچھلی کے علاوہ سمندری جانور کھانا جائز ہے؟

اسلام میں سمندری جانوروں کے کھانے کے حوالے سے مختلف فقہی مذاہب میں مختلف آراء ہیں، خاص طور پر مچھلی کے علاوہ دیگر سمندری جانوروں کے بارے میں۔ بنیادی طور پر قرآن و حدیث میں سمندری غذا کو انسان کے لیے حلال قرار دیا گیا ہے، لیکن اس کی تفصیل کے لیے فقہا نے مخصوص اصول اور حدود مقرر کیے ہیں۔

قرآن مجید میں سمندری جانوروں کی حلت کا ذکر

اللہ تعالیٰ نے سمندر کی چیزوں کو حلال قرار دیا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

  • سورۃ المائدہ، آیت 96

    “تمہارے لیے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے۔”

اس آیت سے عمومی طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ سمندر میں پائی جانے والی چیزیں حلال ہیں، مگر اس بارے میں بعض خاص اصول موجود ہیں جو مختلف مکاتب فکر نے اختیار کیے ہیں۔

مکاتب فکر کی آراء

چار معروف فقہی مکاتب فکر (حنفی، مالکی، شافعی، اور حنبلی) کے نزدیک سمندری جانوروں کی حلت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

  • حنفی مکتب فکر
    امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک سمندری جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے۔ مچھلی کے علاوہ باقی سمندری جانور، جیسے جھینگے، کیکڑے، سیپ، اور دیگر سمندری جانور کھانا حلال نہیں۔ حنفی مکتب فکر کے مطابق صرف مچھلیاں (Fish) کھانے کی اجازت ہے، کیونکہ اس کی بنیاد نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے عمل پر ہے۔
  • مالکی اور حنبلی مکتب فکر
  • مالکی اور حنبلی فقہ کے مطابق تمام سمندری جانور حلال ہیں، چاہے وہ مچھلی ہو یا کوئی اور سمندری مخلوق۔ ان کے نزدیک سمندر میں پائے جانے والے تمام جانور کھائے جا سکتے ہیں، کیونکہ قرآن میں عمومی اجازت دی گئی ہے اور اس کو محدود نہیں کیا گیا۔
  • شافعی مکتب فکر
    شافعی فقہ بھی تمام سمندری جانوروں کو حلال سمجھتا ہے، بشرطیکہ وہ پانی میں پائے جاتے ہوں اور ان کا اصل مقام سمندر یا پانی ہو۔ شافعی مکتب فکر کے مطابق، جھینگے، کیکڑے، اور دیگر سمندری مخلوقات بھی کھانے کے قابل ہیں۔

جھینگے (Shrimp) کے بارے میں خصوصی رائے

حنفی فقہا میں جھینگے کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ کچھ حنفی علماء جھینگے کو مچھلی کی ایک قسم سمجھتے ہیں اور اسے حلال قرار دیتے ہیں، جب کہ کچھ علماء اسے مچھلی کی اقسام میں شامل نہیں کرتے اور اس کا کھانا جائز نہیں سمجھتے۔

اسلامی اصول برائے حلال اور حرام

اسلام میں کھانے کی اشیاء کے بارے میں عمومی اصول یہ ہے کہ اگر کسی چیز کو واضح طور پر حرام قرار نہیں دیا گیا اور وہ نقصان دہ نہیں تو وہ حلال ہے۔ سمندری غذا کے معاملے میں بھی قرآن نے عمومی اجازت دی ہے، لیکن بعض مکاتب فکر احتیاطاً کچھ جانوروں سے اجتناب کی تلقین کرتے ہیں۔

  • حنفی مکتب فکر کے مطابق: صرف مچھلی حلال ہے، اور مچھلی کے علاوہ سمندری جانور کھانا جائز نہیں۔
  • مالکی، شافعی، اور حنبلی مکاتب فکر کے مطابق: تمام سمندری جانور، مچھلی کے علاوہ بھی، حلال ہیں اور انہیں کھایا جا سکتا ہے۔

یہ اختلاف قرآن و سنت کی تشریح پر مبنی ہے، اور ہر مکتب فکر اپنے مخصوص اصول و روایات کی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ مسلمان اپنے فقہی مکتب فکر کے مطابق عمل کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button