Islam

کیا قرض پر سود لینا جائز ہے؟

اسلام میں سود (ربا) کو سختی سے حرام قرار دیا گیا ہے۔ سود کا لین دین اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے اور قرآن و سنت میں اس سے بچنے کی سخت تاکید کی گئی ہے۔ سود سے متعلق تفصیل سے سمجھنا ضروری ہے کیونکہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس سے اسلامی معاشی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

قرآن مجید میں سود کی حرمت

قرآن مجید میں سود کے بارے میں کئی آیات موجود ہیں جن میں اس کی سخت ممانعت کی گئی ہے:

  • سورہ البقرہ، آیت 275:

    “جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ کھڑے نہ ہوں گے مگر اس طرح جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا تھا کہ تجارت بھی تو سود کی طرح ہی ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔”

  • سورہ آل عمران، آیت 130:

    “اے ایمان والو! دوگنا اور چوکنا کر کے سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔”

  • سورہ البقرہ، آیت 278-279:

    “اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود میں سے باقی ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم ایمان والے ہو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔”

ان آیات سے واضح ہوتا ہے کہ سود کا لینا اور دینا دونوں ہی اسلام میں حرام ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سود کو گناہ کبیرہ قرار دیا ہے اور اس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے۔

حدیث مبارکہ میں سود کی ممانعت

نبی کریم ﷺ نے بھی سود کی سخت مذمت کی ہے اور اسے بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے:

  • حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سود کھانے والے، سود دینے والے، سود کے معاملے کو لکھنے والے اور اس پر گواہ بننے والے سب پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ “یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔”
    (صحیح مسلم)
  • حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

    “سود کے 70 سے زائد گناہ ہیں، ان میں سب سے ہلکا یہ ہے کہ انسان اپنی ماں کے ساتھ زنا کرے۔”
    (ابن ماجہ)

ان احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سود کا لین دین کرنا، اس میں شامل ہونا یا اس کی مدد کرنا بھی ناجائز ہے۔

سود کے نقصانات اور اس کی ممانعت کی حکمت

سودی نظام کی وجہ سے معاشرت میں کئی برائیاں اور معاشی عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔ سود ایک ایسی چیز ہے جو امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بناتا ہے۔ اسلامی معیشت میں انصاف اور عدل کو اہمیت دی گئی ہے، جب کہ سودی نظام اس کے برعکس، لوگوں کے درمیان طبقاتی فرق کو بڑھاتا ہے۔

  • غریبوں پر بوجھ: سودی قرضے اکثر غریب لوگوں پر بوجھ بن جاتے ہیں اور وہ مزید غربت میں دھنس جاتے ہیں۔
  • انصاف کا فقدان: سود کے نظام میں پیسے کو بغیر محنت یا کوشش کے بڑھایا جاتا ہے، جب کہ اسلام میں دولت کو بڑھانے کے لیے حلال ذرائع اور تجارت کو اہمیت دی گئی ہے۔
  • معاشرتی برائیاں: سودی نظام سے بے روزگاری، غربت، اور معاشرتی ناہمواری جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔

اسلامی متبادل (بلاسودی نظام)

اسلام میں سودی نظام کے بجائے ایک بلاسودی نظام کا تصور دیا گیا ہے جس میں کاروبار، تجارت، شراکت داری اور قرض حسنہ کو اہمیت دی گئی ہے۔ اسلامی بینکنگ اور مالیاتی نظام سود کے بغیر لین دین کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جس میں مضاربت، مشارکت اور اجارہ جیسے طریقے شامل ہیں۔

  • مضاربت: ایسی شراکت داری جس میں ایک فریق سرمایہ فراہم کرتا ہے اور دوسرا فریق محنت یا کاروباری تجربہ فراہم کرتا ہے، اور نفع کی تقسیم طے شدہ شرح کے مطابق کی جاتی ہے۔
  • مشارکت: کاروبار میں شراکت داری کی ایک شکل ہے جہاں دونوں فریق سرمایہ اور محنت دونوں فراہم کرتے ہیں اور نفع و نقصان کو بھی مشترکہ طور پر برداشت کرتے ہیں۔
  • قرض حسنہ: ایسا قرض جس میں بغیر سود کے کسی کی مدد کی جاتی ہے اور قرض دینے والا اللہ کی رضا کے لیے قرض دیتا ہے۔

سود لینا اور دینا دونوں اسلام میں حرام ہیں اور اسے گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کی ممانعت کے واضح احکامات ہیں۔ سود کے بجائے اسلامی معاشی نظام میں بلاسودی تجارت اور شراکت داری کو فروغ دیا گیا ہے تاکہ عدل و انصاف پر مبنی ایک خوشحال اور متوازن معاشرہ قائم کیا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button