Islam

کیا غیر مسلم کے لیے دعا کرنا جائز ہے؟

غیر مسلم کے لیے دعا کرنے کا معاملہ مختلف پہلوؤں پر مشتمل ہے اور اس کے متعلق اسلامی تعلیمات میں کچھ خاص ہدایات ہیں۔ غیر مسلم کے لیے دعا کرنے کے بارے میں کچھ تفصیلات درج ذیل ہیں:

حیات میں دعا کرنا

  • اگر کوئی غیر مسلم زندہ ہے، تو اس کے لیے ہدایت، سلامتی، اور بھلائی کی دعا کرنا جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہمیں انسانیت کے لیے بھلائی کی دعا کا حکم دیا ہے۔
  • غیر مسلم کی ہدایت کے لیے دعا کرنا، کہ اللہ ان کو اسلام کی راہ دکھائے، ایک مستحب عمل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اپنے دشمنوں کے لیے ہدایت کی دعا فرمائی اور اللہ سے ان کے ایمان کی ہدایت مانگی۔

وفات کے بعد دعا

  • اگر کوئی غیر مسلم وفات پا جائے تو اس کے لیے بخشش کی دعا کرنا یا مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے۔ قرآن میں ہے:

    “نبی اور جو لوگ ایمان لائے ہیں، انہیں یہ زیبا نہیں کہ مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں، چاہے وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، جبکہ ان پر واضح ہو چکا کہ وہ جہنمی ہیں۔”
    (سورہ توبہ: 113)

  • اس لیے کسی غیر مسلم کے وفات کے بعد اس کے لیے مغفرت یا بخشش کی دعا نہیں کی جا سکتی۔

بیماری یا مشکلات میں دعا

  • غیر مسلم کے بیمار ہونے یا کسی مشکل میں مبتلا ہونے کی صورت میں اس کی صحت یا مشکلات میں آسانی کے لیے دعا کرنا جائز ہے، کیونکہ یہ اسلامی اخلاق کا حصہ ہے۔

زندہ غیر مسلم کے لیے ہدایت، سلامتی، اور بھلائی کی دعا کرنا جائز ہے اور اسلام نے اس کی اجازت دی ہے۔ تاہم، اگر وہ وفات پا جائے تو اس کے لیے مغفرت کی دعا جائز نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button