Islam

کیا شادی کی تقریب میں موسیقی جائز ہے؟

اسلام میں شادی کی تقریب خوشی کا موقع ہے اور اس موقع پر خوشی منانے کی اجازت ہے۔ تاہم، اس خوشی کو منانے کے طریقے اور اسلامی حدود کے بارے میں دین نے واضح احکامات دیے ہیں۔ شادی میں موسیقی کی اجازت کے بارے میں علما کے درمیان مختلف آراء ہیں، جن میں کچھ علماء موسیقی کو کلیتاً ناجائز سمجھتے ہیں، جبکہ کچھ مخصوص شرائط کے تحت اس کی اجازت دیتے ہیں۔

اسلامی نقطہ نظر میں موسیقی

قرآن و حدیث میں موسیقی کے بارے میں واضح احکام موجود نہیں، لیکن کچھ احادیث اور اسلامی روایات میں موسیقی سے اجتناب کی ہدایت کی گئی ہے۔ عام طور پر نبی کریم ﷺ اور خلفائے راشدین نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی چیزوں سے بچا جائے جو انسان کو ذکر الٰہی اور حقیقی خوشیوں سے دور کر دیں۔

حدیث: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“میری امت میں ایسی قوم آئے گی جو شراب، ریشم، زنا، اور آلات موسیقی کو حلال کرے گی۔”
(صحیح بخاری)

اس حدیث سے بعض علما نے یہ استدلال کیا کہ موسیقی کا استعمال، خاص طور پر آلات موسیقی، ناپسندیدہ اور غیر ضروری عمل ہے۔

موسیقی کی اقسام اور شادی کی تقریب میں اجازت:

اسلام میں دف (بغیر تاروں کا ڈھول) کو بعض حالات میں شادی بیاہ اور عید کے مواقع پر جائز سمجھا جاتا ہے۔ عہد نبوی ﷺ میں شادی کی تقریبات میں دف کے ساتھ نعت یا کلام پڑھنے کی مثالیں ملتی ہیں۔

  • دف بجانا: دف بجانا شادی کی تقریبات میں جائز ہے، بشرطیکہ یہ حدود شریعت میں ہو اور اس کے ساتھ گانے یا ناپسندیدہ حرکات نہ ہوں۔ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں بھی شادی کے موقع پر دف بجانے کی اجازت دی گئی ہے۔
  • غیر اخلاقی اور گانے باجے: زیادہ تر علماء جدید گانے اور باجے کو ناپسندیدہ اور حرام سمجھتے ہیں، خاص طور پر اگر ان میں غیر شرعی الفاظ، غیر اخلاقی مناظر یا رقص شامل ہو۔ ایسی موسیقی انسان کو اسلامی اصولوں سے دور کرتی ہے اور شیطانی ترغیبات میں مبتلا کرتی ہے۔

شادی کی تقریب میں موسیقی کی ممانعت کی حکمت:

شادی جیسے اہم موقع پر اسلام نے اعتدال اور حدود کا حکم دیا ہے۔ شادی کی تقریبات میں حد سے زیادہ شور شرابا، غیر مناسب لباس اور غیر اسلامی رسم و رواج، جیسے ناچ گانا اور مخلوط اجتماعات، اسلامی اخلاقیات کے خلاف ہیں۔ موسیقی سے پرہیز کا حکم دینے میں اسلام کا مقصد یہ ہے کہ معاشرے میں سادگی، پاکیزگی اور خوشی کو برقرار رکھا جائے۔

  • غیر ضروری اخراجات: اسلام شادی میں سادگی اور کفایت شعاری کو پسند کرتا ہے۔ مہنگے بینڈ اور آلات موسیقی وغیرہ کا استعمال فضول خرچی اور فخر و تکبر کی نشانی ہے، جو اسلام میں ممنوع ہیں۔
  • اخلاقی و روحانی نقصان: زیادہ تر گانے غیر اسلامی یا فحش مواد پر مبنی ہوتے ہیں جو دل کو اللہ کی یاد سے غافل کر دیتے ہیں اور روحانی طور پر نقصان دہ ہوتے ہیں۔

بعض علماء کا نقطہ نظر

کچھ علما اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ شادی کی تقریبات میں دف بجایا جا سکتا ہے اور جائز و غیر فحش کلام گایا جا سکتا ہے، مگر آلات موسیقی، جیسے گٹار، ڈرم، اور کی بورڈ وغیرہ کا استعمال مکروہ یا ناجائز سمجھتے ہیں۔ ان کے نزدیک دف کے بغیر موسیقی کو جائز نہیں سمجھا جاتا۔

بعض دوسرے علماء کا خیال ہے کہ خوشی کے موقع پر موسیقی جائز ہے بشرطیکہ اس میں فحاشی، بے حیائی، اور اللہ کی نافرمانی کے پہلو شامل نہ ہوں۔

اجازت کی شرائط

اگر شادی میں موسیقی کی اجازت دی جاتی ہے تو اس کے لیے کچھ شرائط ہیں جو علماء نے مقرر کی ہیں:

  • الفاظ کا غیر اخلاقی نہ ہونا: گانے میں فحش کلام یا غیر مناسب باتیں شامل نہ ہوں۔
  • مخلوط اجتماع سے پرہیز: مرد اور عورتوں کے اجتماعات علیحدہ ہوں، تاکہ غیر شرعی حرکات سے بچا جا سکے۔
  • نماز کی پابندی: شادی کی تقریب میں ایسے شور شرابے یا مصروفیات نہ ہوں کہ نماز میں خلل آئے۔
  • وقت کی پابندی: دیر رات تک میوزک یا تیز آوازیں دوسروں کے لیے بھی پریشانی کا باعث نہ بنیں۔

شادی کی تقریب میں موسیقی کے حوالے سے علما کے درمیان مختلف آراء ہیں۔ دف کے ساتھ جائز و غیر فحش کلام گانا جائز ہے، جبکہ آلات موسیقی کا استعمال، خاص طور پر جدید گانے اور ڈانس وغیرہ، زیادہ تر علما کے نزدیک ناجائز یا مکروہ ہیں۔ اسلام نے شادی میں سادگی اور حیا کو اپنانے کا حکم دیا ہے، اور ایسی تقریبات میں حدود کی پاسداری کرنے کا بھی حکم دیا ہے تاکہ اسلامی اخلاقیات اور معاشرتی نظام برقرار رہیں.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button