اسلام میں پاکی اور ناپاکی کے اصول بہت اہمیت رکھتے ہیں، اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ پاکی کا خیال رکھے، خصوصاً نماز اور عبادات کے وقت۔ حلال جانوروں کے پیشاب کے بارے میں اسلامی فقہ میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں، جن کا تعلق مختلف مکاتبِ فکر کے اصولوں اور روایات سے ہے۔
فقہ حنفی کی رائے
فقہ حنفی میں حلال جانور (مثلاً بکری، گائے، اونٹ وغیرہ) کے پیشاب کو پاک قرار دیا گیا ہے، یعنی اگر ان جانوروں کا پیشاب کپڑوں پر لگ جائے تو وہ کپڑے ناپاک نہیں ہوتے۔ حلال جانوروں کا گوبر اور پیشاب پاک شمار کیا جاتا ہے اور ان سے وضو یا طہارت کی حالت متاثر نہیں ہوتی۔
دلیل: اس کی دلیل حضرت انسؓ کی ایک حدیث سے ملتی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چند صحابہ کو اونٹ کا دودھ اور پیشاب پینے کی اجازت دی تھی، تاکہ ان کی بیماری کا علاج ہو سکے۔ اگر یہ چیزیں ناپاک ہوتیں تو نبی ﷺ انہیں ہرگز ایسا کرنے کی اجازت نہ دیتے۔
تشریح: اس حدیث کو بنیاد بنا کر فقہ حنفی کے علماء کہتے ہیں کہ حلال جانوروں کا پیشاب اور گوبر ناپاک نہیں ہے اور اگر کسی کی ضرورت ہو تو اس کا استعمال جائز ہے، بشرطیکہ اس میں صحت کا پہلو شامل ہو۔
فقہ مالکی اور حنبلی کی رائے
فقہ مالکی اور فقہ حنبلی میں بھی حلال جانوروں کے پیشاب اور گوبر کو پاک قرار دیا گیا ہے۔ ان مکاتبِ فکر کے مطابق، ان جانوروں کا پیشاب اور گوبر زمین پر پڑنے یا کپڑوں پر لگنے کی صورت میں طہارت پر اثر انداز نہیں ہوتا اور ان کپڑوں کے ساتھ نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
دلائل: ان مکاتب میں بھی حضرت انسؓ کی حدیث کا حوالہ دیا جاتا ہے، جو اس مسئلے کو حل کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ حلال جانوروں کے پیشاب اور گوبر کو پاک سمجھا جا سکتا ہے۔
فقہ شافعی کی رائے
فقہ شافعی میں حلال جانوروں کے پیشاب اور گوبر کو ناپاک سمجھا گیا ہے۔ ان کے نزدیک اگر کسی حلال جانور کا پیشاب یا گوبر کپڑوں پر لگ جائے تو ان کپڑوں کو دھونا ضروری ہوتا ہے۔
دلیل: فقہ شافعی کے علماء کا کہنا ہے کہ پیشاب اور گوبر کی نوعیت ایسی ہے کہ اسے ناپاکی کے دائرے میں شامل کیا جا سکتا ہے، اس لیے اسے پاک کرنے کے لیے دھونا ضروری ہے۔
عملی پہلو: اس رائے کے مطابق، شافعی مسلک کے لوگ حلال جانور کے پیشاب یا گوبر کو ناپاکی کی ایک صورت سمجھتے ہیں اور نماز سے قبل ان چیزوں سے طہارت حاصل کرنا ضروری قرار دیتے ہیں۔
مختلف آراء کا خلاصہ
اسلامی فقہ میں مختلف مکاتبِ فکر کے پیروکار اپنے مسلک کی روایات اور اصولوں کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ اس موضوع پر اختلاف کی وجہ حدیث اور فقہ کی مختلف تشریحات ہیں، جن کی بناء پر مختلف علماء نے اپنے اپنے مسلک کے مطابق فیصلے دیے ہیں۔
عملی رہنمائی
اگر آپ فقہ حنفی، مالکی، یا حنبلی کے پیروکار ہیں تو آپ کے لیے حلال جانوروں کے پیشاب اور گوبر کو ناپاک نہیں سمجھا جائے گا۔ البتہ، اگر آپ فقہ شافعی کے پیروکار ہیں، تو احتیاط کے طور پر کپڑوں کو پاک کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
احتیاط کی اہمیت
چاہے کسی بھی فقہ کی پیروی کی جائے، اسلام میں صفائی کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے اگرچہ حنفی اور دیگر فقہ میں حلال جانوروں کے پیشاب کو پاک قرار دیا گیا ہے، پھر بھی طہارت کو برقرار رکھنے اور عبادات میں خشوع و خضوع کے لیے احتیاط برتنا مستحب ہے۔
حلال جانوروں کے پیشاب اور گوبر کے بارے میں اسلامی فقہ میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ بعض مکاتب کے مطابق یہ پاک ہیں، اور بعض کے مطابق ناپاک۔ مسلمان اپنے مسلک کے مطابق عمل کرتے ہیں، تاہم اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے اور عبادات میں خشوع و خضوع کے لیے صفائی اور طہارت کی عادت کو برقرار رکھنا بہتر ہے۔