اسلام میں تعویذ پہننے کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ اس سلسلے میں قرآن و سنت کی روشنی میں چند نکات اہم ہیں:
1. جائز اور ناجائز تعویذ:
- اگر تعویذ قرآن پاک کی آیات یا اللہ کے اسماء کے ساتھ ہو اور اس کا مقصد شفا یا حفاظت ہو، تو علماء کی ایک جماعت اس کے جواز کی رائے دیتی ہے، بشرطیکہ اس پر یقین اللہ کی قدرت اور ارادے کے تحت ہو، نہ کہ خود تعویذ پر۔
- تعویذ میں غیراللہ سے مدد مانگنے والے یا شرکیہ الفاظ کا استعمال سختی سے منع ہے اور اسلام میں اسے شرک کی ایک صورت سمجھا گیا ہے۔
2. حدیث کی روشنی میں:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“جس نے تعویذ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔”
(مسند احمد)
اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعویذ پر یقین رکھنا یا اسے لٹکانا اگر اللہ کے علاوہ کسی اور سے مدد مانگنے کے ارادے سے ہو، تو یہ شرک کی طرف لے جاتا ہے۔
3. اعتماد اللہ پر ہونا چاہیے:
اسلام میں ہر بیماری یا مصیبت سے حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے اور اس پر بھروسہ کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ تعویذ کی بجائے دعاؤں اور قرآن کی تلاوت کو ترجیح دی جاتی ہے، کیونکہ قرآن میں شفا اور حفاظت موجود ہے۔
خلاصہ:
اگر تعویذ میں قرآن کی آیات ہوں اور اس کا مقصد اللہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے شفا یا حفاظت حاصل کرنا ہو تو کچھ علماء اس کو جائز قرار دیتے ہیں۔ تاہم، اللہ کے علاوہ کسی اور سے مدد یا اثر کی امید رکھ کر تعویذ پہننا شرک کے زمرے میں آتا ہے اور سختی سے ممنوع ہے۔