Islam

قیامت کے دن انسان کے اعمال کا حساب کیسے ہوگا؟

قیامت کے دن انسان کے اعمال کا حساب اللہ تعالیٰ خود کرے گا اور اس دن کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ دن پوری انسانیت کے لیے انصاف کا دن ہوگا۔ اللہ تعالیٰ قرآن و حدیث میں بارہا اس دن کے بارے میں خبردار کرتا ہے اور اس کی تفصیلات بیان کرتا ہے۔ قیامت کا دن ایک ایسا وقت ہوگا جب ہر انسان کو اس کی زندگی کے تمام اعمال کا حساب دینا ہوگا، چاہے وہ اچھے ہوں یا برے۔

اعمال کے لکھے جانے کا عمل

اسلامی تعلیمات کے مطابق، ہر انسان کے ساتھ دو فرشتے (کراماً کاتبین) ہوتے ہیں جو اس کے ہر عمل کو لکھتے ہیں۔ ایک فرشتہ انسان کے نیک اعمال کو لکھتا ہے، جبکہ دوسرا اس کے برے اعمال کو تحریر کرتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

“اور بےشک ہم نے انسان کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں جو اس کے دل میں وسوسے آتے ہیں اور ہم اس سے اس کی رگ گردن سے بھی زیادہ قریب ہیں۔ جب دو فرشتے ( اس کے اعمال کو) لکھنے والے دائیں اور بائیں بیٹھے لکھ رہے ہوتے ہیں۔”

(سورۃ ق، آیات 16-18)

نامۂ اعمال

قیامت کے دن ہر انسان کو اس کے اعمال کا حساب دینے کے لیے اس کا نامۂ اعمال (عمل نامہ) دیا جائے گا، جس میں اس کی زندگی کے تمام اعمال درج ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے

“اور ہم قیامت کے دن اعمال کی کتاب نکالیں گے جس میں ہر کسی کے اعمال لکھے ہوں گے۔ اور ان سے کہا جائے گا، تم اپنی کتاب پڑھ لو، آج تمہارے حساب کے لیے تم خود ہی کافی ہو۔”

(سورۃ بنی اسرائیل، آیت 14)

یعنی اس کتاب میں اتنی تفصیل سے سب کچھ لکھا ہوگا کہ انسان خود اپنے اعمال کو دیکھ کر جان جائے گا کہ اس کے ساتھ کیا انصاف کیا جانا چاہیے۔

اعمال کا تولنا (میزان)

قیامت کے دن اعمال کو ترازو (میزان) میں تولا جائے گا۔ نیکی اور بدی دونوں کے ترازو ہوں گے، اور اس دن نیکیوں اور بدیوں کا وزن کیا جائے گا۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

“اور ہم قیامت کے دن عدل کی ترازو قائم کریں گے، پھر کسی شخص پر ذرا بھی ظلم نہ ہوگا، اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی کوئی عمل ہوگا تو ہم اسے لے آئیں گے، اور ہم حساب لینے کے لیے کافی ہیں۔”

(سورۃ الانبیاء، آیت 47)

گواہ بننا

قیامت کے دن انسان کے اپنے اعضاء بھی اس کے خلاف یا اس کے حق میں گواہی دیں گے۔ ہاتھ، پاؤں اور دیگر اعضاء زبان سے کہے بغیر انسان کے اعمال کی شہادت دیں گے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

“آج ہم ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے، اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔”

(سورۃ یٰسین، آیت 65)

اعمال کی نوعیت اور نیت کا حساب

قیامت کے دن اللہ تعالیٰ صرف انسان کے اعمال کو نہیں دیکھے گا بلکہ اس کی نیت کو بھی جانچیں گے۔ اگر کسی نے کوئی نیک کام دکھاوے کے لیے کیا تو اس کا اجر نہیں ملے گا، اور اگر کسی نے چھوٹے سے چھوٹا عمل خلوص نیت سے کیا تو اللہ اسے نوازے گا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا

“اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے اور ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق جزا یا سزا ملے گی۔”

(صحیح بخاری)

اللہ تعالیٰ کی رحمت

اسلامی تعلیمات کے مطابق، اللہ تعالیٰ کی رحمت اس دن بہت وسیع ہوگی، اور اگرچہ اللہ تعالیٰ انصاف کرے گا، لیکن وہ اپنے بندوں پر بے پناہ رحم بھی کرے گا۔ اگر کوئی شخص توبہ کرتا ہے اور سچے دل سے اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے تو اللہ اس کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔

سزا اور جزا

قیامت کے دن کے بعد ہر شخص کو اس کے اعمال کے مطابق جزا یا سزا دی جائے گی۔ نیک لوگوں کو جنت میں داخل کیا جائے گا، جو اللہ کی رضا اور نعمتوں کا مقام ہے، جبکہ برے لوگوں کو جہنم میں بھیجا جائے گا، جو عذاب اور سزا کا مقام ہے۔

قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

“اور جنہوں نے نیک اعمال کیے ان کا ٹھکانہ جنت ہے جس میں نہریں بہہ رہی ہیں، اور جو کفار اور گناہگار ہیں ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔”

سورۃ البقرہ، آیت (82)

قیامت کے دن انسان کے ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب لیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ مکمل انصاف فرمائے گا۔ ہر انسان کو اپنی زندگی میں نیک اعمال کرنے اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ قیامت کے دن کا حساب سخت ہوگا اور وہاں کسی کو معافی کا موقع نہیں ملے گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں اس دن کی سختیوں سے محفوظ رکھے اور اپنے فضل و کرم سے ہماری بخشش فرمائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button