Islam

انسان کو کتنی دیر پہلے پتہ چلتا ہے کہ وہ مرنے والا ہے؟

انسان کی موت کا وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے علم میں محفوظ رکھا ہے، اور کوئی انسان خود سے یہ نہیں جان سکتا کہ وہ کب مرے گا۔ البتہ اسلام اور دیگر علمی و تجرباتی مشاہدات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان کو اپنی موت کے قریب بعض مخصوص علامات اور احساسات کا سامنا ہو سکتا ہے، جو اس کے موت کے قریب ہونے کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ ان علامات کو سمجھنا اور ان پر غور کرنا ایمان کو تازہ کرتا ہے اور انسان کو اللہ کی یاد کی طرف مائل کرتا ہے۔

قرآن و سنت کی روشنی میں موت کا وقت

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے

“اور کسی متنفس کو نہیں معلوم کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔”

(سورہ لقمان، آیت 34)

یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ موت کا وقت اور جگہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے اور کسی کو بھی اس کا صحیح علم نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اس بات کو بیان فرمایا کہ موت کا وقت صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔

موت کی قریب آنے کی علامات

اسلامی تعلیمات میں کچھ علامات کا ذکر ہے جو موت کے قریب ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں، جیسے کہ

روح کا جسم سے نکلنے کا آغاز: جب موت کا وقت قریب آتا ہے تو فرشتے روح کو جسم سے نکالنے کے لیے آتے ہیں۔ اس وقت انسان کو مختلف کیفیات اور احساسات محسوس ہوتے ہیں۔ قرآن میں اس کا ذکر یوں آیا ہے:“کاش تم اس وقت دیکھتے جب ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوتے ہیں اور فرشتے ان کی طرف اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوتے ہیں کہ اپنی جانیں نکالو۔”

(سورہ انعام، آیت 93)

بیماری یا کمزوری: بعض لوگوں کو شدید بیماری یا کمزوری محسوس ہونے لگتی ہے اور وہ موت کے قریب ہونے کا احساس کرنے لگتے ہیں، اگرچہ موت کا صحیح وقت ان پر واضح نہیں ہوتا۔

آنکھوں کی روشنی کا ختم ہونا: موت کے وقت اکثر لوگوں کی آنکھوں کی روشنی ختم ہو جاتی ہے اور وہ اس دنیا سے رخصت ہونے لگتے ہیں۔

مرنے سے کچھ وقت پہلے کے تجربات

بعض افراد جنہوں نے موت کے قریب وقت یا شدید بیماری کے بعد زندگی میں واپس آئے ہیں، انہوں نے مختلف تجربات کا ذکر کیا ہے جیسے کہ

گہرے سکون کا احساس: بعض لوگوں نے موت کے قریب پہنچنے پر ایک گہرے سکون اور آرام کا احساس بیان کیا ہے۔

روشنی دیکھنے کا تجربہ: کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک خاص قسم کی روشنی دیکھی، تاہم یہ تجربات ہر شخص کے لیے مختلف ہو سکتے ہیں اور ان کا واضح شرعی ثبوت نہیں ہے۔

آخرت کی تیاری کی اہمیت

چونکہ انسان کو موت کا وقت معلوم نہیں ہوتا، اس لیے اسلام ہمیں ہر وقت اللہ تعالیٰ کی یاد اور آخرت کی تیاری میں مصروف رہنے کی ہدایت دیتا ہے۔ قرآن اور حدیث میں موت کو یاد کرنے اور آخرت کی تیاری کی بار بار تلقین کی گئی ہے تاکہ انسان زندگی کو ضائع کیے بغیر نیک اعمال کرتا رہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا
“سب سے زیادہ عقل مند وہ ہے جو موت کو سب سے زیادہ یاد رکھتا ہے اور اس کے بعد کی زندگی کی تیاری کرتا ہے۔”

(ترمذی)

اسلامی تعلیمات کے مطابق، موت کا وقت صرف اللہ کے علم میں ہے، اور انسان کو اپنی موت کا صحیح وقت معلوم نہیں ہو سکتا۔ البتہ موت کے قریب بعض افراد کو مخصوص علامات یا احساسات کا سامنا ہو سکتا ہے، جیسے کہ جسم کی کمزوری، آنکھوں کی روشنی کا ختم ہونا، اور روح کے نکلنے کا آغاز۔ لیکن یہ علامات ہر شخص کے لیے مختلف ہو سکتی ہیں۔ ہمیں ہر وقت آخرت کی تیاری میں رہنا چاہیے تاکہ جب بھی موت آئے، ہم اللہ کے حضور پاکیزہ حالت میں پیش ہو سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button